📖 سورۃ البقرہ – آیت 26
إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَسْتَحْيِۦۤ أَن يَضْرِبَ مَثَلًۭا مَّا بَعُوضَةًۭ فَمَا فَوْقَهَا ۚ فَأَمَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ ۖ وَأَمَّا ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ فَيَقُولُونَ مَاذَآ أَرَادَ ٱللَّهُ بِهَـٰذَا مَثَلًۭا ۘ يُضِلُّ بِهِۦ كَثِيرًۭا وَيَهْدِى بِهِۦ كَثِيرًۭا ۚ وَمَا يُضِلُّ بِهِۦۤ إِلَّا ٱلْفَـٰسِقِينَ
بے شک اللہ اس سے نہیں شرماتا کہ وہ ایک مچھر یا اس سے بڑھ کر کسی چیز کی مثال بیان کرے۔
ہدایت پانے والے جانتے ہیں کہ یہ ان کے رب کی طرف سے حق ہے، اور کافر کہتے ہیں اس مثال سے اللہ کا مقصد کیا ہے؟
اللہ اس سے بہتوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو ہدایت دیتا ہے۔ اور وہ گمراہ نہیں کرتا مگر نافرمانوں کو۔
ابن کثیرؒ: اللہ اپنی مخلوق کی کسی بھی چیز کو دلیل و مثال بنانے سے نہیں شرماتا، چاہے وہ چھوٹی ہو یا بڑی۔
مومن ان مثالوں سے نصیحت لیتے ہیں، جبکہ کافر اپنی ضد اور جہالت میں انکار کرتے ہیں۔
📖 Sūrah al-Baqarah – Verse 26
﴿إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَسْتَحْىِۦٓ أَن يَضْرِبَ مَثَلًۭا ...﴾
Indeed, Allah is not shy to set forth a parable—even of a mosquito or something above it.
As for the believers, they know it is the truth from their Lord; but the disbelievers say: “What does Allah mean by this example?”
By it He misleads many and guides many. But He does not mislead except the defiantly disobedient.
Ibn Kathīr: Allah does not refrain from using even the smallest creatures to demonstrate truths.
Believers take lessons, while disbelievers reject out of stubbornness and ignorance.