📖 سورۃ البقرہ – آیت 25

وَبَشِّرِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّـٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ ۖ كُلَّمَا رُزِقُوا۟ مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍۢ رِّزْقًۭا ۙ قَالُوا۟ هَـٰذَا ٱلَّذِى رُزِقْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَأُتُوا۟ بِهِۦ مُتَشَـٰبِهًۭا ۖ وَلَهُمْ فِيهَآ أَزْوَٰجٌۭ مُّطَهَّرَةٌۭ ۖ وَهُمْ فِيهَا خَـٰلِدُونَ

اور خوشخبری دے اُن لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک اعمال کیے کہ ان کے لیے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ جب بھی ان کو وہاں کوئی پھل دیا جائے گا (بطور رزق)، وہ کہیں گے: یہ تو وہی ہے جو ہمیں پہلے بھی دیا گیا تھا۔ اور ان کو ملے گا (پھل) جو ایک دوسرے سے مشابہ ہوں گے۔ اور ان کے لیے وہاں پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔

تفسیر ابن کثیر (خلاصہ و نکات) اہل ایمان کے لیے خوشخبری اللہ تعالیٰ ایمان اور عمل صالح کو جنت میں داخلے کی بنیاد قرار دیتا ہے۔ صرف دعویٰ ایمان کافی نہیں، بلکہ عمل بھی شرط ہے۔ جنت کے باغات اور نہریں جنت کے باغات کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ ابن کثیرؒ کہتے ہیں کہ "تحت" کا مطلب یہ ہے کہ نہریں ان باغات کے اندر اور نیچے ہوں گی تاکہ جنتی جب چاہیں ان سے فائدہ اٹھا سکیں۔ یہ نہریں دودھ، شہد، پانی اور شرابِ طہور کی ہوں گی۔ پھلوں کا رزق اور مشابہت جنت کے پھل جب بار بار آئیں گے تو ظاہری صورت میں ایک جیسے لگیں گے، لیکن ذائقے میں مختلف ہوں گے۔ اس لیے اہل جنت کہیں گے: "یہ تو وہی ہے جو ہمیں پہلے بھی دیا گیا تھا"، مگر جب کھائیں گے تو نیا ذائقہ پائیں گے۔ اس سے جنت کی لذتوں کی تنوع اور حیرت انگیزی ظاہر ہوتی ہے۔ پاکیزہ بیویاں جنت میں اہل ایمان کو پاکیزہ بیویاں ملیں گی۔ "مطہرہ" کا مطلب: ناپاکی، حیض، نفاس، تھوک، پیشاب وغیرہ سے پاک۔ یہ بیویاں ہر عیب سے مبرا ہوں گی، ہمیشہ جوان، حسین اور دل خوش کرنے والی۔ ہمیشہ کی زندگی سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ یہ زندگی دائمی ہوگی، وہاں موت نہیں ہوگی۔ ابن کثیرؒ کے مطابق: یہ آیت دنیاوی زندگی اور جنتی زندگی کا فرق واضح کرتی ہے؛ دنیا فانی ہے مگر جنت ہمیشہ کی ہے۔

📖 Sūrah al-Baqarah – Verse 25

وَبَشِّرِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّـٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ ۖ كُلَّمَا رُزِقُوا۟ مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍۢ رِّزْقًۭا ۙ قَالُوا۟ هَـٰذَا ٱلَّذِى رُزِقْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَأُتُوا۟ بِهِۦ مُتَشَـٰبِهًۭا ۖ وَلَهُمْ فِيهَآ أَزْوَٰجٌۭ مُّطَهَّرَةٌۭ ۖ وَهُمْ فِيهَا خَـٰلِدُونَ

Translation: “And give glad tidings to those who believe and do righteous deeds, that for them are gardens beneath which rivers flow. Whenever they are provided with a fruit from there as provision, they will say: ‘This is what we were provided with before.’ And they will be given things in resemblance. And they will have purified spouses therein, and they will abide therein forever.”

Tafsīr Ibn Kathīr (Summary & Key Points) Promise for Believers Allah gives glad tidings to those who combine faith with righteous actions. Faith alone without deeds is not enough; deeds prove sincerity of faith. Gardens with Rivers The Qur’an often describes Paradise with “gardens beneath which rivers flow.” Ibn Kathīr explains that these rivers flow within and beneath the gardens, always accessible. These rivers include water, milk, honey, and pure drink (as in Sūrah Muhammad 47:15). Fruits of Paradise Whenever the people of Paradise are given fruit, they will think it is the same as before because of similarity in appearance. Yet, when they taste it, they will discover new and different flavors. This shows the endless variety and pleasure of Paradise. Purified Spouses “Purified wives” means free from impurity: no menstruation, no excretions, no physical or moral defects. They are clean, pure, beautiful, and eternally youthful. This is a complete contrast to worldly life where human beings are subject to impurities. Eternal Life The greatest blessing: the people of Paradise will live in it forever. No death, no departure, no end to enjoyment. Ibn Kathīr emphasizes: unlike this world, Paradise is eternal, perfect, and unending.