📖 سورۃ البقرہ – آیت 1
﴿الم﴾
یہ حروفِ مقطعات ہیں۔ ان کے اصل معنی اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں۔ ابن کثیرؒ کے مطابق ان کا مقصد یہ ہے کہ قرآن انہی عام حروف سے بنا ہے جنہیں عرب جانتے اور بولتے ہیں، لیکن اس کے باوجود وہ اس جیسی کوئی کتاب یا سورہ پیش کرنے سے عاجز ہیں۔ یہ قرآن کے اعجاز اور اس کے اللہ کا کلام ہونے کی دلیل ہے۔ (تفسیر ابن کثیر)
📖 Sūrah al-Baqarah – Verse 1
﴿الم﴾
These are disjointed letters (ḥurūf al-muqatta‘āt). Their true meaning is known only to Allah. According to Ibn Kathīr, the Qur’an is composed of these very letters familiar to the Arabs, yet they are unable to produce anything like it. This proves the miraculous nature of the Qur’an and its divine origin. (Tafsīr Ibn Kathīr)